ایمان لیوا بیماری
کتبہ:
محمد مناظر حسین بہار (20/رمضان المبارک/1446)
سب سے پہلے گانا شیطان نے گایا، یہی وہ چیز ہے جو کہ نفاق اگاتی ہے۔ اور دنیا اسی کے پیچھے پڑی ہوئی ہے، مارکیٹ سے لے کر بس تک ہر جگہ شیطانی گونج پھیلی ہوئی ہے۔ کچھ ہو نہ ہو، میوزک ہونی چاہیے۔ احادیثِ مبارکہ میں اس کی سخت وعیدیں آئی ہیں، یہاں تک کہ صرف ایک گھنٹی کی آواز سے بھی روکا گیا ہے۔
سب سے پہلے گانا کس نے گایا؟
اللہ پاک نے حضرتِ سیِّدُنا داؤد علٰینَبِیِّنَا وَعلیہِ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کو ایسی خوش اِلحانی عطا کی تھی کہ آوازِ مبارَکہ سُن کر چلتا ہوا پانی ٹھہر جاتا، چَرندے اور جانور پناہ گاہوں سے باہَر نکل آتے، اُڑتے پرندے گرپڑتے اور بسا اَوقات ایک ایک ماہ تک مَدہوش پڑے رہتے اور دانہ نہ چُگتے، شِیرخوار بچّے نہ روتے نہ دودھ طلب کرتے، کئی اَفراد فوت ہو جاتے۔ حتّٰی کہ ایک بار آپ علیہ السّلام کی پُرسوز آواز کے سبب بَہُت سارے اَفراد دَم توڑ گئے۔
شیطان یہ سب کچھ دیکھ کر جَل بُھن کر کَباب ہوا جارہا تھا۔ بالآخر اُس نے بانسری اور طَنْبُورہ بنایا اور رحمتوں بھَرے اجتماعِ داؤدی کے مقابلے میں شیطانی محفلِ مُوسیقی کا سلسلہ شروع کیا۔ یوں اب سُننے والوں کے دو گروپ بن گئے۔ سعادت مند حضرات حضرتِ سیِّدُنا داؤد علیہ السّلام ہی کو سنتے، جبکہ بَدبخت اَفراد گانے، باجوں اور راگ رنگ کی مَحافل میں شرکت کرکے اپنی آخِرت خراب کرنے لگے۔
(ماخوذ از کشف المحجوب، ص 457، گانوں کے 35 کفریہ اشعار سے)
تو معلوم ہوا کہ گانے کی ابتدا شیطان نے کی۔ اب جو اس کے پیچھے پڑے ہیں، انہیں کے غلام ہیں۔
آج تو موبائل کی گھنٹی میں بھی میوزک ہوتی ہے، یوٹیوب پر ایڈ آتے ہیں تو اس میں بھی میوزک! انسٹاگرام یا فیس بک پر جاؤ تو بنا میوزک کے چھٹکارا ہی نہیں۔ حالانکہ گانا سننا سوائے بربادی کے کچھ نہیں! سونے جیسا قیمتی وقت سڑے ٹماٹر کے پیچھے خرچ کرنا، بلکہ اس سے بھی بدتر ہے! ہر اٹھائیس دن پر اتنی مہنگی ریچارج کرکے خود کو تباہ کرنا کتنی بڑی حماقت ہے!
سرکارِ دوعالم ﷺ فرماتے ہیں:
"جو گانے والی کے پاس بیٹھے، کان لگا کر دھیان سے سنے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ بروزِ قِیامَت اُس کے کانوں میں سِیسَہ اُنڈیلے گا۔"
(تاریخ مدینہ دمشق، ج 51، ص 263)
کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ گانے ایسے بھی ہیں کہ آپ کا ایمان ہی کھا جائیں؟
جی ہاں! کچھ گانے ایسے ہیں کہ جن کا سننے والا، سن کر خوش ہو جائے تو آدمی "کافر" ہو جاتا ہے۔
مندرجہ ذیل چھ کفریہ گانے کے اشعار ہیں:
1دنیا بنانے والے! کیا تیرے من میں سمائی؟
تو نے کاہے کو دنیا بنائی؟
2 تمہارے سوا کچھ نہ چاہت کریں گے
کہ جب تک جئیں گے محبت کریں گے
سزا رب جو دے گا وہ منظور ہوگی
بس اب تو تمہاری عبادت کریں گے
3 خدا بھی آسماں سے جب زمیں پر دیکھتا ہوگا
میرے محبوب کو کس نے بنایا، سوچتا ہوگا
4 رب نے بھی مجھ پہ ستم کیا کیا ہے
سارے جہاں کا غم مجھے دے دیا ہے
5 کتنی پیاری آنکھیں ہیں، آنکھوں سے جھلکتا پیار
قدرت نے بنایا ہوگا فرصت سے تجھے میرے یار
6 رنگ تیرا دیکھ کے، روپ تیرا دیکھ کے
قدرت بھی حیران ہے
(تفصیلات کے لیے امیرِ اہلِ سنّت کا رسالہ "گانوں کے 35 کفریہ اشعار" دیکھیے۔)
گانا سننا پیسے کی بربادی ہے۔ موبائل سے سنیں تو ڈاٹا برباد! آلات کا استعمال ہو تو اس میں الگ پیسے خرچ! شادی میں ہو تو اس میں بھی ہزاروں روپے لگتے ہیں، جس سے حاصل گناہ کے سوا کچھ نہیں۔
رسولِ پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"گانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے، جس طرح پانی کے ذریعہ سبزیاں اگتی ہیں۔"
(جامع الاحادیث، ج: 4، حدیث: 2197)
بعض گانے چونکہ کفریہ اشعار پر مشتمل ہیں، تو وہ آدمی کو جہنم کی طرف دھکیلنے کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔
نوٹ:
ظاہر سی بات ہے کہ گانے باجے کے فتنے میں عموماً وہی لوگ مبتلا ہوتے ہیں جو پڑھنے والے نہیں ہوتے۔ تو اس طرح کی ناسور بیماری کے بارے میں آپ کو عوام میں بتانا ہوگا، تب ہی جا کر اس سے چھٹکارے کی امید ہے۔
تو آپ کی پہچان میں اگر کوئی اس طرح کا ہو کہ رات دن گانے فلم میں ہی کھویا رہتا ہو، تو ان تک یہ بات پہنچانے کی کوشش کیجیے۔
اللہ عَزَّوَجَل ہمیں اس بلائے عظیم سے نجات عطا فرمائے، اور ہمیں نعت شریف، قرآنِ پاک سننے سنانے کی توفیق عطا فرمائے۔
یا اللہ پاک! جو اس تحریر کو شیئر کرے، اس کے حاجات پوری فرما۔