
سین اور قاف کی طاقت (تحریر کی اہمیت)
تاریخ گواہ ہے کہ سین اور قاف حکومت بلکہ نظامِ عالم بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سین یعنی سیف (تلوار)
قاف یعنی قلم
سین یعنی سیف (تلوار)
قاف یعنی قلم
تاریخ گواہ ہے کہ سین اور قاف حکومت بلکہ نظامِ عالم بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سین یعنی سیف (تلوار)
قاف یعنی قلم
سین یعنی سیف (تلوار)
قاف یعنی قلم
تاریخ کے اوراق شاہد ہیں کہ جب کبھی نوکِ قلم نے سینۂ قرطاس پر جنبش دی، تخت و تاج لرز گئے۔ تلوار بظاہر طاقت کی علامت ہے، مگر قلم دل و دماغ پر حکومت کرتی ہے، اور دلوں پر حکمرانی تخت سے کہیں زیادہ پائیدار ہوتی ہے۔جہاں شمشیر فتح کا دروازہ کھولتی ہے، وہیں قلم ذہنوں کو جیت کر نسلوں کا رُخ موڑ دیتی ہے،
اس لیے کہ تلوار سے فتح کیا گیا شہر، کبھی بھی اس سے زیادہ طاقتور شخص چھین سکتا ہے، مگر ایک مقبول تحریر ہمیشہ باقی رہتی ہے۔جیسے امام بخاری کو گزرے ہوئے صدیاں بیت گئیں، کتنی حکومتیں، کتنی بادشاہتیں بدل گئیں،
مگر امام بخاری کی لکھی گئی صحیح بخاری آج بھی دلوں پر راج کرتی ہے۔دنیا میں بہت سی ایسی تحریکات اور انقلابات آئے
جو نہ بندوق سے، نہ ہتھیار سے بلکہ قلم سے شروع ہوئے،
اور بہت سے فتنوں کو تلوار نہیں بلکہ قلم کے زور پر سرد کیا گیا۔
اس لیے کہ تلوار سے فتح کیا گیا شہر، کبھی بھی اس سے زیادہ طاقتور شخص چھین سکتا ہے، مگر ایک مقبول تحریر ہمیشہ باقی رہتی ہے۔جیسے امام بخاری کو گزرے ہوئے صدیاں بیت گئیں، کتنی حکومتیں، کتنی بادشاہتیں بدل گئیں،
مگر امام بخاری کی لکھی گئی صحیح بخاری آج بھی دلوں پر راج کرتی ہے۔دنیا میں بہت سی ایسی تحریکات اور انقلابات آئے
جو نہ بندوق سے، نہ ہتھیار سے بلکہ قلم سے شروع ہوئے،
اور بہت سے فتنوں کو تلوار نہیں بلکہ قلم کے زور پر سرد کیا گیا۔
1. مارٹن لوتھر کا 95 نکاتی منشور
16ویں صدی میں مارٹن لوتھر نامی ایک جرمن پادری نے چرچ کی کرپشن کے خلاف ایک تحریر نشر کی،
جسے ” 95 تھیسز ” کہتے ہیں۔
اس نے کیتھولک چرچ کے بدعنوان نظام پر قلم اٹھایا۔
یہ تحریر پورے یورپ میں پھیل گئی، اور وہی بنیاد بنی پروٹسٹنٹ تحریک کی، جس نے یورپ کا مذہبی، سیاسی، اور معاشی نظام بدل کر رکھ دیا۔ سلطنتیں ٹوٹیں، چرچ کی طاقت ختم ہوئی۔
16ویں صدی میں مارٹن لوتھر نامی ایک جرمن پادری نے چرچ کی کرپشن کے خلاف ایک تحریر نشر کی،
جسے ” 95 تھیسز ” کہتے ہیں۔
اس نے کیتھولک چرچ کے بدعنوان نظام پر قلم اٹھایا۔
یہ تحریر پورے یورپ میں پھیل گئی، اور وہی بنیاد بنی پروٹسٹنٹ تحریک کی، جس نے یورپ کا مذہبی، سیاسی، اور معاشی نظام بدل کر رکھ دیا۔ سلطنتیں ٹوٹیں، چرچ کی طاقت ختم ہوئی۔
2. فرانسیسی انقلاب (1789)
روسو، والٹیئر اور منتسکیو جیسے مفکرین کی تحریروں نے عوام کو یہ احساس دلایا کہ بادشاہت ظلم ہے، اور عوام کو آزادی اور حقوق ملنے چاہییں۔
ان کے مضامین اور کتابوں نے عوام کے جذبات کو بھڑکایا،
اور وہی جذبات ایک دن فرانسیسی بادشاہت کے خاتمے کا باعث بنے۔
روسو، والٹیئر اور منتسکیو جیسے مفکرین کی تحریروں نے عوام کو یہ احساس دلایا کہ بادشاہت ظلم ہے، اور عوام کو آزادی اور حقوق ملنے چاہییں۔
ان کے مضامین اور کتابوں نے عوام کے جذبات کو بھڑکایا،
اور وہی جذبات ایک دن فرانسیسی بادشاہت کے خاتمے کا باعث بنے۔
3. اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کی تحریری لڑائی
برصغیر میں فتنۂ قادیانیت، نیچریت، وہابیت اور دیگر گمراہیوں کے خلاف اعلیٰ حضرت نے قلمی جنگ کی۔ ان کی تحریروں نے امت کو عقائد کے تحفظ کا شعور دیا،
اور ان کی فکر نے لاکھوں دلوں کو ایمان کی روشنی بخشی۔ فتاویٰ رضویہ آج بھی ایک ایسی علمی عمارت ہے، جس نے کئی “فکری حکومتوں” کی بنیاد ہلا دی۔
قلم کی طاقت خاموش ہوتی ہے، مگر اس کا اثر دیرپا ہوتا ہے۔
تلوار وقتی فتح دلاتی ہے، مگر قلم نسلوں کو بدل دیتا ہے۔
قلم ہی وہ آلہ ہے جس نے
حکمرانوں کے سروں سے تاج گرائے، سلطنتوں کے نقشے بدلے،
اور ظالموں کی حکومتیں ہلا کر رکھ دیں۔
یہی قلم جب دلِ بیمار کے ہاتھ آتا ہے تو فساد کا منشور بن جاتا ہے،
مگر جب ایمان والے کے ہاتھ میں ہو، تو ہدایت کی شمع روشن کرتا .
برصغیر میں فتنۂ قادیانیت، نیچریت، وہابیت اور دیگر گمراہیوں کے خلاف اعلیٰ حضرت نے قلمی جنگ کی۔ ان کی تحریروں نے امت کو عقائد کے تحفظ کا شعور دیا،
اور ان کی فکر نے لاکھوں دلوں کو ایمان کی روشنی بخشی۔ فتاویٰ رضویہ آج بھی ایک ایسی علمی عمارت ہے، جس نے کئی “فکری حکومتوں” کی بنیاد ہلا دی۔
قلم کی طاقت خاموش ہوتی ہے، مگر اس کا اثر دیرپا ہوتا ہے۔
تلوار وقتی فتح دلاتی ہے، مگر قلم نسلوں کو بدل دیتا ہے۔
قلم ہی وہ آلہ ہے جس نے
حکمرانوں کے سروں سے تاج گرائے، سلطنتوں کے نقشے بدلے،
اور ظالموں کی حکومتیں ہلا کر رکھ دیں۔
یہی قلم جب دلِ بیمار کے ہاتھ آتا ہے تو فساد کا منشور بن جاتا ہے،
مگر جب ایمان والے کے ہاتھ میں ہو، تو ہدایت کی شمع روشن کرتا .