

مایوس نہیں ہونا چاہیے
پیارے اسلامی بھائیو آج ہمارے معاشرے میں گناہوں کی بھرمار ہے۔ جس طرف نگاہ دوڑائیں، لوگ مختلف گناہوں میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ کوئی اللہ تعالیٰ کی ناشکری کرتا دکھائی دیتا ہے، تو کوئی ماں باپ کی نافرمانی کرتا ہے۔ کوئی ربِّ کریم کی رحمت سے مایوس ہو کر گناہوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ اس کے باوجود اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بے شمار نعمتیں نازل فرماتا ہے، جنہیں شمار بھی نہیں کیا جا سکتا۔ مگر جب کوئی نعمت چھن جاتی ہے تو اکثر لوگ فوراً مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں اور شیطان کے بہکاوے میں آکر گناہوں کی دلدل میں پھنس جاتے ہیں۔
جب گناہوں کی زیادتی ہو جائے تو انسان سوچنے لگتا ہے کہ اب اللہ تعالیٰ معاف نہیں فرمائے گا۔ حالانکہ یہ سوچ شیطان کا دھوکہ ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں واضح ارشاد فرماتا ہے:
قرآن مجید کا فرمان:
قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
ترجمۂ کنزُ الایمان: تم فرماؤ: اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! اللہ کی رحمت سے نااُمید نہ ہو، بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔
جب گناہوں کی زیادتی ہو جائے تو انسان سوچنے لگتا ہے کہ اب اللہ تعالیٰ معاف نہیں فرمائے گا۔ حالانکہ یہ سوچ شیطان کا دھوکہ ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں واضح ارشاد فرماتا ہے:
قرآن مجید کا فرمان:
قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
ترجمۂ کنزُ الایمان: تم فرماؤ: اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! اللہ کی رحمت سے نااُمید نہ ہو، بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔
(سورۃ الزمر، آیت 53)
اس آیت کے شانِ نزول کے بارے میں متعدد روایات ہیں ،ان میں سے ایک یہ ہے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : مکہ کے چند مشرکوں نے قتل و زنا جیسے بڑے گناہ کیے تھے۔ جب وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عرض کی: “جو کچھ آپ فرماتے ہیں وہ تو بہت اچھا ہے، لیکن کیا ہمارے اتنے بڑے گناہوں کی بھی معافی ممکن ہے؟” اس پر یہ آیاتِ مبارکہ نازل ہوئیں
وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّم اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَ”
ترجمہ: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے، اور ناحق کسی جان کو قتل نہیں کرتے جسے اللہ نے حرام کیا، اور بدکاری نہیں کرتے۔
وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّم اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَ”
ترجمہ: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے، اور ناحق کسی جان کو قتل نہیں کرتے جسے اللہ نے حرام کیا، اور بدکاری نہیں کرتے۔
(سورۃ الفرقان، آیت 68)
اوریہ بھی آیتِ کریمہ نازل ہوئی:
قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
ترجمۂ کنزُ الایمان: تم فرماؤ: اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! اللہ کی رحمت سے نااُمید نہ ہو، بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔
قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ-اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
ترجمۂ کنزُ الایمان: تم فرماؤ: اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی! اللہ کی رحمت سے نااُمید نہ ہو، بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔
(سورۃ الزمر، آیت 53)
جس سے یہ واضح ہو گئ کہ چاہے گناہ کتنے ہی بڑے اور زیادہ ہوں، اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہئے۔
حدیثِ مبارکہ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا للہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے اے ابنِ آدم جب تک تو مجھ سے دعا کرتا اور مجھ سے امید رکھتا رہے گا، میں تیرے گناہ بخشتا رہوں گا، مجھے کوئی پروا نہیں۔ اے ابنِ آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندیوں تک پہنچ جائیں پھر بھی تو مجھ سے بخشش مانگے تو میں تجھے بخش دوں گا، مجھے کوئی پروا نہیں۔ اور اگر تو زمین بھر گناہ لے کر میرے پاس آئے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو، تو میں تجھے اس کے برابر مغفرت عطا کروں گا۔”
حدیثِ مبارکہ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا للہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے اے ابنِ آدم جب تک تو مجھ سے دعا کرتا اور مجھ سے امید رکھتا رہے گا، میں تیرے گناہ بخشتا رہوں گا، مجھے کوئی پروا نہیں۔ اے ابنِ آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندیوں تک پہنچ جائیں پھر بھی تو مجھ سے بخشش مانگے تو میں تجھے بخش دوں گا، مجھے کوئی پروا نہیں۔ اور اگر تو زمین بھر گناہ لے کر میرے پاس آئے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو، تو میں تجھے اس کے برابر مغفرت عطا کروں گا۔”
(جامع ترمذی، کتاب الدعوات، حدیث: ۳۵
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
دو چیزیں ہلاکت کا سبب ہیں ١ مایوسی ٢ خود پسندی۔
امام محمد غزالی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
مایوسی میں انسان نہ طلب کرتا ہے، نہ کوشش، نہ ہی محنت۔ جبکہ خود پسند انسان یہ گمان کرتا ہے کہ وہ خوش نصیب ہے اور مقصد پا چکا ہے، اس لیے کوشش چھوڑ دیتا ہے۔
دو چیزیں ہلاکت کا سبب ہیں ١ مایوسی ٢ خود پسندی۔
امام محمد غزالی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
مایوسی میں انسان نہ طلب کرتا ہے، نہ کوشش، نہ ہی محنت۔ جبکہ خود پسند انسان یہ گمان کرتا ہے کہ وہ خوش نصیب ہے اور مقصد پا چکا ہے، اس لیے کوشش چھوڑ دیتا ہے۔
(احیاء علوم الدین، ج۳، ص۴۵۲)
مزید فرماتے ہیں: جب کوئی شخص سرتاپا گناہوں میں ڈوبا ہو اور اس کے دل میں توبہ کا خیال آئے تو شیطان اسے مایوس کرتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول نہیں ہوگی۔ لہٰذا مایوسی کو دور کرکے اللہ کی رحمت پر یقین رکھنا ضروری ہے۔”
قرآن سے مزید دلیل:
وَ اِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدٰى
ترجمۂ کنزُ العرفان: اور بیشک میں بہت بخشنے والا ہوں اس کے لیے جو توبہ کرے، ایمان لائے، نیک عمل کرے، پھر ہدایت پر قائم رہے۔
وَ اِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدٰى
ترجمۂ کنزُ العرفان: اور بیشک میں بہت بخشنے والا ہوں اس کے لیے جو توبہ کرے، ایمان لائے، نیک عمل کرے، پھر ہدایت پر قائم رہے۔
(سورۃ طٰہٰ، آیت 82)
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوسی بہت بڑا گناہ ہے۔ چاہے کتنے ہی گناہ کیوں نہ ہو جائیں، جب تک روح گلے تک نہ آ جائے، اللہ تعالیٰ توبہ قبول فرماتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اللہ تعالیٰ سے مایوس نہ ہوں، اس کے در پر جھکیں، گڑگڑائیں، سچی توبہ کریں اور نیکی کے راستے پر گامزن ہو جائیں
اللہ تعالیٰ ہمیں گناہوں سے بچنے، سچی توبہ کرنے اور اپنی رحمت سے کبھی نا اُمید نہ ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یا رب العالمین۔
اللہ تعالیٰ ہمیں گناہوں سے بچنے، سچی توبہ کرنے اور اپنی رحمت سے کبھی نا اُمید نہ ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یا رب العالمین۔