کتبہ:
محمد مناظر حسین ، کٹیہار ، بہار (3 محرم الحرام 1447 ہجری)
سیرت مفتی محمد قاسم صاحب دامت برکاتہم العالیہ
آپ کی ولادت باسعادت 6 جون 1977عیسوی کو فیصل آباد (پنجاب، پاکستان) میں ہوئی۔آپ کا اسمِ گرامی محمد قاسم ہے، لقب شیخ الحدیث والتفسیر اور مفتی اہل سنت ہے، جبکہ کنیت ابو صالح ہے۔ حضرت مفتی صاحب کا اندازِ زندگی انتہائی حیرت انگیز رہا ہے۔ آپ ایک مضبوط حافظ قرآن اور کہنہ مشق مفتی ہونے کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم سے بھی آراستہ ہیں۔
عصری تعلیم:
آپ نے گریجویشن اور ایم اے پارٹ ون کے امتحانات دیے اور فرسٹ ڈویژن حاصل کی، لیکن دینی مصروفیات کے باعث آئندہ امتحانات نہ دے سکے۔
دینی تعلیم:
1992 میں آپ نے حفظ شروع کیا اور فیضانِ مدینہ فیصل آباد سے تقریباً پونے دو سال کی قلیل مدت میں مکمل کیا۔
1994 میں درسِ نظامی میں داخلہ لیا۔ آپ نے جامعہ رضویہ فیصل آباد، جامعہ قادریہ، جامعہ نظامیہ لاہور میں تعلیم حاصل کی اور بالآخر جامعہ رضویہ فیصل آباد میں ہی شیخ الحدیث حضرت علامہ غلام نبی صاحب سے دورۂ حدیث مکمل کیا۔
اساتذہ کرام:
آپ کے اساتذہ میں جن ممتاز شخصیات کے اسماء شامل ہیں، وہ درج ذیل ہیں: حضرت علامہ ارشد القادری رحمۃ اللہ علیہ، مفتی اعظم پاکستان حضرت عبد القیوم ہزاروی رحمۃ اللہ علیہ ،حضرت علامہ مولانا سعید قمر صاحب ،حضرت علامہ مولانا مفتی نذیر احمد سیالوی، حضرت مفتی گل احمد عتیقی، حافظ عبد الستار سعیدی صاحب دامت برکاتہم العالیہ
تصانیف
آپ کی سب سے پہلی تصنیف دورانِ طالب علمی میں لکھی گئی کتاب "اللہ کی عطائیں" ہے، جو اب رسائلِ قادریہ کا حصہ ہے۔ رسائل قادریہ، مفتی صاحب کی تیرہ (13) مختصر رسائل کا مجموعہ ہے۔ آپ کی دو عظیم شاہکار: کنز العرفان فی ترجمۃ القرآن (6 جلدوں پر مشتمل) تفسیر صراط الجنان فی تفسیر القرآن (10 جلدوں پر مشتمل، عوام فہم انداز میں) ہے ۔اس کے علاوہ آپ کی دیگر تصانیف میں شامل ہیں: ایمان کی حفاظت، فیضانِ دعا، دکھ درد اور بیماریوں کا علاج، وقف کے شرعی احکام، علم اور علما کی اہمیت، رحمتوں کی برسات،عشقِ رسول مع امتی پر حقوقِ مصطفی، سیرت الانبیاء ۔
دعوتِ اسلامی میں خدمات:
آپ نے تقریباً آٹھ سال دعوتِ اسلامی کے مختلف جامعات میں تدریس فرمائی۔اس وقت آپ رئیس و مہتمم دارالافتاء اہل سنت اور نگران مجلسِ تحقیقاتِ شرعیہ کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
آپ مدنی چینل پر بھی تشریف لایا کرتے ہیں۔ آپ کے بیانات میں علمی گہرائی، اصلاحی بصیرت اور امت کی رہنمائی کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہوتا ہے۔ واقعی، جب حضرت گفتگو فرماتے ہیں تو دل چاہتا ہے کہ سنتے ہی رہیں۔
مفتی صاحب قبلہ کو مطالعے کا بے پناہ شوق ہے، جو ان کی طبیعت کا مستقل حصہ بن چکا ہے۔مدارس میں عصر و مغرب کے درمیان جب طلبہ کو آرام کا وقفہ دیا جاتا، آپ اس وقت کو بھی مطالعے میں صرف فرماتے۔
مدرسہ میں سونے کے لیے بہترین بستر دئیے جانے کے باوجود سنت کی محبت میں اکثر بوریا بچھا کر یا زمین پر ہی آرام فرماتے۔ یہ سادگی اور عشقِ رسول ﷺ کا عملی مظاہرہ ہے۔
حضرت مفتی محمد قاسم صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی علمی خدمات، تدریسی مصروفیات، تحریری آثار اور دعوتِ اسلامی میں ان کی وابستگی یقیناً اہلِ علم و دین کے لیے باعثِ فخر و رہنمائی ہے۔ آپ کا اخلاص، سادگی، تقویٰ، اور عشقِ مصطفیٰ ﷺ نئی نسل کے لیے ایک روشن مثال ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت کو صحت و عافیت، درازیِ عمر بالخیر عطا فرمائے، ان کے علم و عمل میں مزید برکت عطا فرمائے اور ہمیں ان کے دینی فیض سے زیادہ سے زیادہ بہرہ مند ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین