مزید اپڈیٹس کا کام جاری ہے! اپنے مشورے دیجیے ہم سے رابطہ کریں!

پیر و مرشد کے حقوق | شیخ کامل کی پہچان اور مقام

اسلام میں پیر و مرشد کی کیا اہمیت ہے؟ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی روشنی میں جانیں پیر کامل کی شرائط، حقوق، اور مرید پر لازم فرائض۔ ایمان کی حفاظت کے لیے
پیر و مرشد کے حقوق | شیخ کامل کی پہچان اور مقام اسلام میں پیر و مرشد کی کیا اہمیت ہے؟ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی روشنی میں جانیں پیر کامل کی شرائط، حقوق، اور مرید پر لازم فرائض۔ ایمان کی حفاظت کے لیے شیخ کامل کی ضرورت کو سمجھیں۔مضمون نگاری,محمد امان ، ادے پور,حقوق,پیر و مرشد کے حقوق,
کتبہ: محمد امان ، اودےپور راجستھان (متعلم: جامعۃ المدینہ، فیضانِ مخدوم لاہوری، مڈاسا۔ درجہ : دورۃ الحدیث)

پیر و مرشد کے حقوق

آج کے دور میں شریعت کے احکام پر عمل کرنا مشکل سے مشکل تو ہوا جا رہا ہے جہاں نگاہ دوڑائی جائیں فتنہ فساد و ایمان کے لٹیرے نظر آتے ہیں ایسے میں بندے کو ایک شیخ کامل ( پیر کامل) کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ شیخ اپنے مرید کے ایمان کی حفاظت کریں اور اس کے ظاہر کو پاک و صاف کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے باطن کی بھی حفاظت کریں۔ فی زمانہ ہر کوئی اپنے آپ کو پیر بنا بیٹھا ہے اور وہ فاسق ہوتے ہیں یا ان کا سلسلہ حضور ﷺ تک نہیں پہنچتا اہسے میں بہت مشکل ہو جاتا ہے کہ بیعت کس سے لی جائے پھر اگر بیعت لے لی تو پیر کی تعظیم ضروری اور فاسق کی توہین لازم۔ آئیے ہم جانتے ہیں کہ آخر کار پیر کون ہوتا ہے اور اس کے کیا کیا حقوق ہے۔
پیر و مرشد کی تعریف بیان کرتے ہوئے اعلی حضرت علیہ الرحمہ بیان فرماتے ہیں۔ پیر کامل وہ ہے جس میں یہ چار شرائط پائیں جائے۔
(1) شیخ کا سلسلہ باتصال صحیح ( درست واسطوں کے ساتھ تعلق) حضور ﷺ تک پہنچتا ہو۔ بیچ میں کہی منقطع (جدا) نہ ہو کہ منقطع کے ذریعے اتصال (تعلق) نا ممکن ہے۔
(2) مرشد سنی صحیح العقیدہ ہو۔ بد مذہب گمراہ کا سلسلہ شیطان تک پہنچتا ہے نہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک۔
(3) مرشد عالم ہو۔ یعنی کم از کم اتنا علم ضروری ہے کہ بلا کسی امداد (مدد) کے اپنی ضرورت کے مسائل کتب دے نکال سکے۔
(4) فاسق معلن ( یعنی اعلانیہ گناہ کرنے والا) نہ ہو۔

آئیے اب ہم اعلی حضرت علیہ الرحمہ سے کئے سوال کے جواب میں جو اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے پیر ومرشد کے حقوق بیان کئے ہیں انہیں سنتے پڑھتے ہیں :
پیر بواجبی پیر ہو، چاروں شرائط کاجامع ہو، وہ حضور سیدالمرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا نائب ہے۔ اس کے حقوق حضورصلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے حقوق کے پرتو (عکس) ہیں جس سے پورے طورپر عہدہ برا ہونا محال ہے، مگراتنافرض ولازم ہے کہ اپنی حد قدرت تک ان کے ادا کرنے میں عمر بھر ساعی رہے۔ پیرکی جوتقصیر رہے گی اللہ ورسول معاف فرماتے ہیں پیرصادق کہ ان کانائب ہے یہ بھی معاف کرے گا کہ یہ تو ان کی رحمت کے ساتھ ہے۔ ائمہ دین نے تصریح فرمائی ہے کہ
1) مرشد کے حق باپ کے حق سے زائد ہیں۔
2) باپ مٹی کے جسم کا باپ ہے اورپیر روح کا باپ ہے۔
3) کوئی کام اس کے خلاف مرضی کرنا مرید کو جائز نہیں۔
4) اس کے سامنے ہنسنا منع ہے۔
5) اس کی غیبت (عدم موجودگی) میں اس کے بیٹھنے کی جگہ بیٹھنا منع ہے۔
6) اس کی اولاد کی تعظیم فرض ہے اگرچہ بے جاحال پرہوں۔
7) اس کے کپڑوں کی تعظیم فرض ہے، اس کے بچھونے کی تعظیم فرض ہے۔
8) اس کی چوکھٹ کی تعظیم فرض ہے۔
9) اس سے اپنا کوئی حال چھپانے کی اجازت نہیں۔
10) اپنے جان ومال کو اسی کا سمجھے۔

(فتاویٰ رضویہ، جلد 26، صفحہ : 562 تا 563)

پیارے اسلامی بھائیوں! دیکھا آپ نے شیخ کے حقوق کہ ان کے حقوق باپ سے بھی زیادہ ہیں ہمیں اولاً چاہئے کہ ہم کسی مرشد کامل کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دیں پھر شیخ کامل کی خوب خوب تعظیم و خدمت کریں۔ اگر آپ کسی شیخ کامل کے مرید نہیں ہے تو دورِ حاضر کی علمی و روحانی شخصیت شیخ طریقت امیر اہلسنت مولانا الیاس قادری ضیائی مد ظلہ العالی کے مرید ہو جائے ان شاء غوث پاک کا فیضانن جاری ہو جائے گا اور آپ کی دنیا و آخرت بھی سنور جائے گی۔
اللہ پاک ہم سب کو شیخ کامل کے حقوق کی خوب پاسداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی صدقے ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔ آمین
Cookie Consent
We serve cookies on this site to analyze traffic, remember your preferences, and optimize your experience.
NextGen Digital واٹس ایپ چیٹ پر آپ کو خوش آمدید
السلام علیکم ہم آپ کی کیا مدد کرسکتے ہئں؟?
Type here...