مزید اپڈیٹس کا کام جاری ہے! اپنے مشورے دیجیے ہم سے رابطہ کریں!

آیاتِ صفات کسے کہتے ہیں؟

آیاتِ صفات کسے کہتے ہیں؟ دار الافتاء اہلسنت ، فتاویٰ عقائد

 آیاتِ صفات کسے کہتے ہیں؟

  تاریخ:

 25ذوالحجۃالحرام1444 ھ/14جولائی2023 ء

  مجیب:

 ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

  فتویٰ نمبر:

 WAT-1819

  سوال:

 آیاتِ صفات کسے کہتے ہیں؟

  جواب:

 آیاتِ صفات ایسی آیاتِ متشابہات کو کہتے ہیں کہ جن کا معنی تو معلوم ہے لیکن ان کی مراد معلوم نہیں ، جیسے جن آیات میں اللہ پاک کے لیے وجہ ، ید وغیرہ کے الفاظ آئے ہیں کہ ان کا ظاہری معنی تو چہرہ اور ہاتھ ہیں لیکن ان کی مراد معلوم نہیں ہے ، کیونکہ اللہ پاک کی ذات کے لیے ان کا ظاہری معنی مراد نہیں لیا جا سکتا اور اللہ کریم کی ذات کے لیے وہ معنی مراد لینا ، جائز نہیں ہوتا ۔ ایسی آیات کو آیاتِ صفات کہتے ہیں ۔ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ علم القراٰن میں فرماتے ہیں:”آیاتِ قرآنیہ تین طر ح کی ہیں ، بعض وہ جن کا مطلب عقل وفہم سے وَرا ہے ، جس تک دماغوں کی رسائی نہیں ، انہیں ”متشابہات“ کہتے ہیں ۔ ان میں سے بعض تو وہ ہیں ، جن کے معنی ہی سمجھ میں نہیں آتے جیسے الٓـمّٓ ، حٰمٓ ، الٓرٰ ، وغیرہ ، انہیں ”مقطَّعات“ کہا جاتاہے۔ بعض وہ آیا ت ہیں جن کے معنی تو سمجھ میں آتے ہیں ، مگر یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کا مطلب کیا ہے ، کیونکہ ظاہری معنی بنتے نہیں ۔۔۔ ”وجہ“ کے معنی چہرہ ۔ ”ید“ کے معنی ہاتھ ۔ ”استوا“ کے معنی برابر ہونا ہے مگر یہ چیزیں رب کی شان کے لائق نہیں ، لہٰذا متشابہات میں سے ہیں ، اس قسم کی آیتوں پر ایمان لانا ضروری ہے ، مطلب بیان کرنا درست نہیں اور دو سری قسم کی آیات کو ”آیاتِ صفات“ کہتے ہیں ۔ بعض آیات وہ ہیں ، جو اِس درجہ کی مخفی نہیں ، انہیں قرآنی اصطلاح میں”محکمات “ کہتے ہیں ۔ ملخصا “(علم القراٰن ، صفحہ26 ، مطبوعہ: مکتبۃ المدینہ ، کراچی) وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

 

Cookie Consent
We serve cookies on this site to analyze traffic, remember your preferences, and optimize your experience.
NextGen Digital واٹس ایپ چیٹ پر آپ کو خوش آمدید
السلام علیکم ہم آپ کی کیا مدد کرسکتے ہئں؟?
Type here...