غم سے دوچار ہیں فلسطینی
از:مصباحُ الحق قادری مدنی راغب
فیضِ سرکار ہیں فلسطینی،
عاشقِ زار ہیں فلسطینی۔
فقر و فاقہ کی دھوپ ہے سر پر،
آہ! نادار ہیں فلسطینی۔
المدد دافعِ غمِ ملّت،
غم کے کہسار ہیں فلسطینی۔
غمگسارِ جہاں دہائی ہے،
غم سے دوچار ہیں فلسطینی۔
اے نگہبانِ کشتیٔ اُمت!
قربِ منجدھار ہیں فلسطینی۔
آہ! وہ بنتِ حوّا کی چادر،
سرِ بازار ہیں فلسطینی۔
ہے فلسطین میری آنکھوں میں،
ذہن و افکار ہیں فلسطینی۔
لفظ، خُونِ الم سے ہے رنگیں،
میرے اشعار ہیں فلسطینی۔
حشر میں دیکھ لیں گے ظالم بھی،
جیت یا ہار ہیں فلسطینی۔
تیغِ انصاف سے ستم کا بھی،
کاٹتے ہار ہیں فلسطینی۔
خاک آلود ناک ہو اُس کی،
جو کہے خوار ہیں فلسطینی۔
ظلم کی داستان مت چھیڑو،
لب پہ، اے یار! ہیں فلسطینی۔
کوہِ صبر و رضا بھی وہ ٹھہرے،
نیک اطوار ہیں فلسطینی۔
جامِ عشقِ شہِ دو عالم بھی،
پی کے سرشار ہیں فلسطینی۔
نوکِ تیر و کماں پہ بھی کرتے،
ذکرِ غفار ہیں فلسطینی۔
دامنِ صبر بھی ہے ہاتھوں میں،
اہلِ کردار ہیں فلسطینی۔
شکوۂِ رنج بھی نہیں کرتے،
شیریں گفتار ہیں فلسطینی۔
وہ ہیں دینِ الٰہی کے فوجی،
حزبِ غفار ہیں فلسطینی۔
دشمنانِ نبی کو بھی کرتے،
واصلِ نار ہیں فلسطینی۔
راہِ حق سے قدم نہیں ہٹتا،
ہاں! وفادار ہیں فلسطینی۔
ظلم پر ظلم ہے مگر اب بھی،
رن میں تیار ہیں فلسطینی۔
وہ جو حق کے لیے نہیں لڑتے،
ان سے بیزار ہیں فلسطینی۔
ہاتفِ غیب سے صدا آئی،
ہم طرفدار ہیں فلسطینی۔
زورِ طوفاں کے آگے اے "راغب"!
بن کے دیوار ہیں فلسطینی۔