: خالص منافق کی ایک نشانی اس انداز میں نبی اکرم ﷺ نے بیان فرمائی
إذا اؤتمن خان.
جب امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔
(صحيح البخاري، رقم الحدیث:۳۴)
اگر کوئی شخص بات کرکے دائیں بائیں دیکھے حدیث میں اس بات کو بھی امانت فرمایا گیا مگر آج کل کچھ افراد ایسی باتوں کو جس کے متعلق صاف منع کیا گیا ہوتا ہے کہ کسی کو مت بتانا لوگوں میں بیان کرکے اپنے آپ کو حدیث پاک کے مصداق ہونے کی دلیل پیش کررہے ہوتے ہیں
ہمیں چاہیے ایسی منافقانہ صفت کو اپنے رگ و پے سے نکال پھینکے۔
: امام اہلسنت امام احمد رضا محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ (ت1340ھ) فرماتے
امانت میں خیانت اورمعاہدہ میں غدر کسی کے ساتھ جائز نہیں۔
(فتاویٰ رضویہ، ج:۱۹، ص:۶۸۸)
دین اسلام نے تو کافروں ساتھ بھی امانت میں خیانت کرنے سے منع فرمایا ہے چناں چہ امام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
امانت میں خیانت جائز نہیں اگرچہ ہندو کی ہو، غدر و بد عہدی جائز نہیں اگرچہ ہندو سے ہو۔ (فتاوی رضویہ)
معاشرے میں اگر نظر دوڑائیں تو معلوم ہوگا کہ لوگ ایسے شخص کے قریب ہونے سے بھی بچتے ہیں جو لوگوں کے راز فاش کرتا ہو۔ ادھر کی بات ادھر کرنا جس کی فطرت ہو۔
فقہی کتب پر بھی نظر دوڑائیں تو معلوم ہو کہ وہاں بھی جو امانت میں تعدی کرتا ہے اس کے لیے تاوان لازم کیا گیا۔
لیکن بعض اوقات "کلام" اشیاء کی امانت سے بھی زیادہ اہم ہوتے ہیں لہذا اس میں بھی حفاظت نہایت ضروری ہے۔
عمران رضا مدنی بنارسی ✍🏻