مثلِ سابق چال وہی ہے سال نیا ہے حال وہی ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

الحمد للہ رب العالمین۔

صلی اللہ علیہ وسلم۔



مثلِ سابق چال وہی ہے 

سال نیا ہے حال وہی ہے



وقت ہے ہم لیں ہوش کے ناخن

ڈھالیں شریعت میں تن اور من

ورنہ استقبال وہی ہے

سال نیا ہے حال وہی ہے



جلسوں میں عالم کی غیبت

تہمت کی ہے نشر و اشاعت

بے جا قیل و قال و ہی ہے

سال نیا ہے حال و ہی ہے۔



غفلت کی چادر ہے سر پر

لپ پر ہے مدحِ اہلِ زر 

دل میں حُبِّ مال وہی ہے

سال نیا ہے حال وہی ہے




گزرا ماضی جرم و خطا میں

حال ہے قیدِ ظلم و جفا میں

 مشکل میں اشکال وہی ہے

سال نیا حال و ہی ہے




نعرہ بازی اپنا مقصد 

علم و عمل سے دوری بےحد

فہمِ دیں پامال وہی ہے

سال نیا ہے حال وہی ہے 




من ہی من میں ہم ہیں عالی

دل، علم و حکمت سے کھالی 

غیرسا خدّ و خال و ہی ہے

سال نیا ہے حال وہی ہے





اپنا مقصد کھانا پینا

عیش و عشرت میں ہے جینا

سوۓ گناہ اقبال وہی ہے

سال نیا ہے حال وہی ہے




  ہر ایک دشمن مثلِ گلشن

رنگ بدلے جیسے ماہ وسن 

نیت میں امسال وہی ہے 

سال نیا ہے حال وہی ہے




ہو نہ سکا اے غافرِ ذانب 

سوۓ نیکی "راغب"راغب 

بے مقصد اِشغال وہی ہے

 سال نیا ہے حال وہی ہے





مصباح الحق قادری راغب 

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

Recent in Sports

Responsive Ad