ایک مرتبہ حضرتِ سیّدُنا اِدریس علیہ السَّلام کی ملاقات مَلَکُ الْمَوْت یعنی رُوح نکالنے والے فرشتے حضرتِ عزرائیل علیہ السَّلام سے ہوئی۔ آپ نے مَلَکُ الْمَوْت سے فرمایا: میں موت کا مزہ چکھنا چاہتا ہوں۔ آپ علیہ السَّلام کا یہ کہنا تھا کہ اللہ پاک نے مَلَکُ الْمَوْت کو وحی فرمائی کہ ان کی رُوح نکال لی جائے۔
مَلَکُ الْمَوْت نے آپ کی روح نکالی اور پھر واپس ڈال دی۔ اس کے بعد آپ علیہ السَّلام نے مَلَکُ الْمَوْت سے فرمایا: میں جہنّم اور جنّت دیکھنا چاہتا ہوں۔ اللہ پاک نے اس کی بھی اجازت عطا فرما دی۔ مَلَکُ الْمَوْت نے پہلے جہنّم دکھائی جس کی ہولناکیوں کی تاب نہ لاکر آپ علیہ السَّلام بے ہوش ہوگئے۔
جب طبیعت میں بہتری آئی تو مَلَکُ الْمَوْت آپ کو جنّت کی سَیر کے لئے لے گئے۔ چنانچہ آپ علیہ السَّلام جنّت میں داخل ہوئے اور وہاں کی نعمتوں سے لطف اندوز ہونے لگے۔ کچھ دیر بعد مَلَکُ الْمَوْت نے واپس چلنےکے لئے عرض کی تو آپ علیہ السَّلام نے فرمایا: میں یہاں سے نہیں جاؤں گا۔ مَلَکُ الْمَوْت نے وجہ پوچھی تو فرمایا: اللہ پاک کا اِرشاد ہے: ”ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے“(پ4، اٰل عمرٰن: 185) اور میں موت کا مزہ چکھ چکا ہوں۔ اِسی طرح اللہ پاک کا اِرشاد ہے: ”اور تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گزر دوزخ پر نہ ہو“(پ 16، مریم: 71) اور میں دوزخ سے گزر چکا ہوں۔ اِس کے بعد آپ علیہ السَّلام نے فرمایا: اللہ پاک کا یہ بھی اِرشاد ہے: ”اور نہ ہی وہاں (یعنی جنّت) سے نکالے جائیں گے“(پ14، الحجر:48) لہٰذا اب میں جنّت سے کیوں نکلوں؟ آپ کی اِس گفتگو کے بعد اللہ پاک نے مَلَکُ الْمَوْت کو وحی فرمائی: ”انہیں چھوڑ دو! یہ میری ہی اجازت سے جنّت میں داخل ہوئے ہیں۔“ چنانچہ آپ علیہ السَّلام آج بھی جنّت میں موجود ہیں اور وہاں کی نعمتوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔(تفسیرِقرطبی،پ16،مریم:56، 67، 6/36، 37- خزائن العرفان، ص 577ماخوذاً)