مزید اپڈیٹس کا کام جاری ہے! اپنے مشورے دیجیے ہم سے رابطہ کریں!

قربانی کے متعلق احادیث۔

 


حدیث ۱: ابو داود، ترمذی و ابن ماجہ ام المومنین عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے راوی کہ حضور اقدس صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ’’ یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) میں ابن آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے) سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگ اور بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے لہٰذا اس کو خوش دلی سے کرو۔ 
 

 حدیث ۲: طبرانی حضرت امام حسن بن علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے راوی کہ حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) نےفرمایا:’’ جس نے خوشیِ دل سے طالب ثواب ہو کر قربانی کی وہ آتش جہنم سے حجاب (روک) ہو جائے گی۔ 
 
 حدیث ۳: طبرانی ابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے راوی کہ حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )نے ارشاد فرمایا:’’ جو روپیہ عید کے دن قربانی میں خرچ کیا گیا اس سے زیادہ کوئی روپیہ پیارا نہیں ۔
 

 حدیث ۴: ابن ماجہ ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ حضور اقدس صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:’’ جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔ 
 


 حدیث ۵: ابن ماجہ نے زید بن ارقم رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی کہ صحابہ( رضی اللّٰہ تعالٰی عنہم ) نے عرض کی یارسول اﷲ ( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )یہ قربانیاں کیا ہیں فرمایا کہ’’ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے‘‘ لوگوں نے عرض کی یارسول اﷲ ( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) ہمارے لیے اس میں کیا ثواب ہے فرمایا:’’ ہر بال کے مقابل نیکی ہے عرض کی اُون کا کیا حکم ہے فرمایا:’’ اُون کے ہر بال کے بدلے میں نیکی ہے۔ 
 


حدیث ۶: صحیح بخاری میں براء رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مروی نبی کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:’’سب سے پہلے جو کام آج ہم کریں گے وہ یہ ہے کہ نماز پڑھیں پھر اوس کے بعد قربانی کریں گے جس نے ایسا کیا اوس نے ہماری سنت (طریقہ) کو پالیا اور جس نے پہلے ذبح کر لیا وہ گوشت ہے جو اوس نے پہلے سے اپنے گھر والوں کے لیے طیار کر لیا قربانی سے اوسے کچھ تعلق نہیں ۔‘‘ ابوبردہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کھڑے ہوئے اور یہ پہلے ہی ذبح کرچکے تھے(اس خیال سے کہ پروس کے لوگ غریب تھے انھوں نے چاہا کہ اون کو گوشت مل جائے) اور عرض کی یارسول اﷲ ( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )میرے پاس بکری کا چھ ماہہ ایک بچہ ہے فرمایا:’’ تم اوسے ذبح کر لو اور تمہارے سوا کسی کے لیے چھ ماہہ بچہ کفایت نہیں کرے گا۔ 
  


 حدیث ۷: امام احمد وغیرہ براء رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ حضور اقدس صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ’’ آج کے دن جو کام ہم کو پہلے کرنا ہے وہ نماز ہے اوس کے بعد قربانی کرنا ہے جس نے ایسا کیا وہ ہماری سنت کو پہنچا اور جس نے پہلے ذبح کر ڈالا وہ گوشت ہے جو اوس نے اپنے گھر والوں کے لیے پہلے ہی سے کر لیا۔ نسک یعنی قربانی سے اوس کو کچھ تعلق نہیں ۔
 


حدیث ۸: امام مسلم حضرت عائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے راوی کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے حکم فرمایا کہ’’ سینگ والا مینڈھا لایا جائے جو سیاہی میں چلتا ہو اور سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں نظر کرتا ہو یعنی اوس کے پاؤں سیاہ ہوں اور پیٹ سیاہ ہو اور آنکھیں سیاہ ہوں وہ قربانی کے لیے حاضر کیا گیا حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )نے فرمایا:’’ عائشہ چھری لاؤ پھر فرمایا اسے پتھر پر تیز کر لو پھر حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )نے چھری لی اور مینڈھے کو لٹایا اور اوسے ذبح کیا پھر فرمایا:’’ بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُّحَمَّدٍ ۔ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ ۔ وَمِنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ ۔ الٰہی تو اس کو محمد صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کی طرف سے اور اون کی آل اور امت کی طرف سے قبول فرما.



حدیث ۹: امام احمد و ابو داود و ابن ماجہ و دارمی جابر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ’’ نبی کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے ذبح کے دن دو مینڈھے سینگ والے چت کبرے خصی کیے ہوئے ذبح کیے جب اون کا مونھ قبلہ کو کیا یہ پڑھا: اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ(۷۹) اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَا شَرِیْكَ لَهٗۚ-وَ بِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ اَللّٰھُمَّ مِنْکَ وَلَکَ عَنْ مُّحَمّدٍ وَّاُمَّتِہٖ بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ ۔ اس کو پڑھ کر ذبح فرمایا اور ایک روایت میں ہے کہ حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) نے یہ فرمایا کہ’’الٰہی یہ میری طرف سے ہے اور میری امت میں اوس کی طرف سے ہے جس نے قربانی نہیں کی۔ 



حدیث ۱۰: امام بخاری و مسلم نے انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کی کہ’’ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے دو مینڈھے چت کبرے سینگ والوں کی قربانی کی اونھیں اپنے دست مبارک سے ذبح کیا اور بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَر کہا ،کہتے ہیں میں نے حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کو دیکھا کہ اپنا پاؤں ان کے پہلوؤں پر رکھا اور بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَر کہا۔



حدیث ۱۱: ترمذی میں حنش سے مروی وہ کہتے ہیں میں نے حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو دیکھا کہ دو مینڈھے کی قربانی کرتے ہیں میں نے کہا یہ کیا اونھوں نے فرمایا کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے مجھے وصیت فرمائی کہ میں حضور ( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )کی طرف سے قربانی کروں لہٰذا میں حضور ( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )کی طرف سے قربانی کرتا ہوں ۔ 



حدیث ۱۲: ابو داود و نسائی عبد اﷲ بن عَمْرْو رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے راوی کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:’’ مجھے یوم اضحی کا حکم دیا گیا اس دن کو خدا نے اس امت کے لیے عید بنایا ایک شخص نے عرض کی یارسول اﷲ ( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) یہ بتایے اگر میرے پاس منیحہ کے سوا کوئی جانور نہ ہو تو کیا اوسی کی قربانی کر دوں فرمایا:’’ نہیں ۔ ہاں تم اپنے بال اور ناخن ترشواؤ اور مونچھیں ترشواؤ اور موئے زیر ناف کو مونڈو اسی میں تمہاری قربانی خدا کے نزدیک پوری ہو جائے گی یعنی جس کو قربانی کی توفیق نہ ہو اوسے ان چیزوں کے کرنے سے قربانی کا ثواب حاصل ہو جائے گا۔



حدیث ۱۳: مسلم و ترمذی و نسائی و ابن ماجہ ام المومنین ام سلمہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا سے راوی کہ حضور ( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )نے فرمایا :’’جس نے ذی الحجہ کا چاند دیکھ لیا اور اوس کا ارادہ قربانی کرنے کا ہے تو جب تک قربانی نہ کر لے بال اور ناخنوں سے نہ لے یعنی نہ ترشوائے۔



حدیث ۱۴: طبرانی عبداﷲ بن مسعود رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) نے فرمایا:’’ قربانی میں گائے سات کی طرف سے اور اونٹ سات کی طرف سے ہے۔ 



حدیث ۱۵: ابو داود و نسائی و ابن ماجہ مجاشع بن مسعود رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) نے فرمایا:’’ بھیڑ کا جذع (چھ مہینے کا بچہ) سال بھر والی بکری کے قائم مقام ہے۔

 


حدیث ۱۶: امام احمد نے روایت کی کہ حضور اقدس صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ’’ افضل قربانی وہ ہے جو باعتبار قیمت اعلیٰ ہو اور خوب فربہ ہو۔



حدیث ۱۷: طبرانی ابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے راوی کہ حضور( صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم )نے رات میں قربانی کرنے سے منع فرمایا۔ 



حدیث ۱۸: امام احمد وغیرہ حضرت علی سے راوی کہ حضور اقدس صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:’’ چار قسم کے جانور قربانی کے لیے درست نہیں ۔ کانا ؔ ۱ جس کا کانا پن ظاہر ہے اور بیمارؔ۲ جس کی بیماری ظاہر ہو اور لنگڑا ؔ۳جس کا لنگ ظاہرہے اور ایسا لاغر ؔ ۴ جس کی ہڈیوں میں مغز نہ ہو اسی کی مثل امام مالک و احمد و ترمذی و ابو داود و نسائی و ابن ماجہ و دارمی براء بن عازب رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے راوی۔



حدیث ۱۹: امام احمد و ابن ماجہ حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے کان کٹے ہوئے اور سینگ ٹوٹے ہوئے کی قربانی سے منع فرمایا۔



حدیث ۲۰: ترمذی و ابو داود و نسائی و دارمی حضرت علی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے راوی کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ’’ ہم جانوروں کے کان اور آنکھیں غور سے دیکھ لیں اور اوس کی قربانی نہ کریں جس کے کان کا اگلا حصہ کٹا ہو اور نہ اوس کی جس کے کان کا پچھلا حصہ کٹا ہو نہ اوس کی جس کا کان پھٹا ہو یا کان میں سوراخ ہو۔



حدیث ۲۱:امام بخاری ابن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے راوی کہ رسول اﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم عیدگاہ میں نحر و ذبح فرماتے تھے۔ 

 
 

ایک تبصرہ شائع کریں

Cookie Consent
We serve cookies on this site to analyze traffic, remember your preferences, and optimize your experience.
Oops!
It seems there is something wrong with your internet connection. Please connect to the internet and start browsing again.
AdBlock Detected!
We have detected that you are using adblocking plugin in your browser.
The revenue we earn by the advertisements is used to manage this website, we request you to whitelist our website in your adblocking plugin.
Site is Blocked
Sorry! This site is not available in your country.
NextGen Digital واٹس ایپ چیٹ پر آپ کو خوش آمدید
السلام علیکم ہم آپ کی کیا مدد کرسکتے ہئں؟?
Type here...