کتبہ:
تحریر: ہمشیرہ الماس نوری عطاری (متعلمہ: جامعۃ المدینہ گورکھپور درجہ: اولیٰ)
تاریخ: 12 مارچ 2025، جمعرات
علم و عمل: انسانی زندگی کے دو سنہرے پھول
پیاری اسلامی بہنوں!
علمِ دین حاصل کرنے کی فضیلت بے شمار ہے۔ اگر ہم اس جانب نظر ڈالیں تو جتنے بھی محبوبانِ خدا ہوئے، وہ علم والے اور روشن عمل والے ہوئے۔ ہم تصوف کی کوئی بھی کتاب کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ جس بات کی سب سے پہلے تاکید کی گئی، وہ علم حاصل کرنا ہے۔
علمِ دین حاصل کرنا عبادت کی بنیاد ہے۔ علم پر ہی عمل کر کے ہم اپنی عبادتوں کو درست کر سکتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو علم ملا لیکن عمل کی توفیق نہ ہوئی، کچھ کو صرف عمل ملا جو کہ علم کے بغیر کامل نہیں، اور کچھ وہ محبین ہیں جنہوں نے ہر لغویات کو چھوڑ کر علم و عمل حاصل کر کے اپنے رب کی رضا کو پسند کیا۔ پھر رب العالمین نے بھی انہیں اپنی محبت کے جام سے خوب سیراب فرمایا اور کامیابی کے عظیم منصب پر فائز فرمایا۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں علم و عمل کی فضیلت
اللہ عزوجل نے اپنے پاکیزہ کلام میں ارشاد فرمایا:
وَتَبَتَّلْ إِلَيْهِ تَبْتِيلًا
ترجمہ: "تمام چیزوں سے علیحدہ ہو کر صرف اسی کے لیے ہو جاؤ۔"
(القرآن، سورۃ المزمل: 8)
احادیثِ مبارکہ:
1. عن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:"فَقِیہٌ وَاحِدٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّیْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ۔"
ترجمہ: "ایک فقیہ شیطان پر ہزار عبادت گزاروں سے زیادہ سخت ہوتا ہے۔"
(سنن الترمذی: 2681، سنن ابن ماجہ: 222)
2. عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:"خَصْلَتَانِ لَا تَجْتَمِعَانِ فِی مُنَافِقٍ: حُسْنُ سَمْتٍ، وَلَا فِقْہٌ فِی الدِّینِ۔"
ترجمہ: "دو خصلتیں کسی منافق میں اکٹھی نہیں ہو سکتیں: اچھے اخلاق اور دین میں سمجھ بوجھ۔"
(سنن الترمذی: 2684)
3. قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: "مَنْ خَرَجَ فِی طَلَبِ الْعِلْمِ، فَهُوَ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ حَتّٰی یَرْجِعَ۔"
ترجمہ: "جو شخص طلبِ علم کے لیے گھر سے نکلا، تو جب تک واپس نہ ہو، وہ اللہ عزوجل کی راہ میں ہے۔"
(سنن الترمذی: 2656)
4. قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:"مَنْ تَعَلَّمَ كَلِمَةً أَوْ كَلِمَتَیْنِ، أَوْ ثَلَاثًا، أَوْ أَرْبَعًا، أَوْ خَمْسًا مِنْ فَرَائِضِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ، فَتَعَلَّمَهُنَّ وَعَلَّمَهُنَّ النَّاسَ، دَخَلَ الْجَنَّةَ۔"
ترجمہ: "جو کوئی اللہ عزوجل کے فرائض کے متعلق ایک، دو، تین، چار یا پانچ کلمات سیکھے اور انہیں اچھی طرح یاد کر کے لوگوں کو سکھائے، تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔"
(الترغیب والترہیب، جلد 1، صفحہ 54، حدیث: 20)
5. قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: "إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یَبْعَثُ الْعِبَادَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ، ثُمَّ یُمَیِّزُ الْعُلَمَاءَ، فَیَقُولُ: یَا مَعْشَرَ الْعُلَمَاءِ! إِنِّی لَمْ أَضَعْ عِلْمِی فِیکُمْ إِلَّا وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أَغْفِرَ لَکُمْ، قَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ۔"
ترجمہ: "اللہ عزوجل قیامت کے دن بندوں کو اٹھائے گا، پھر علما کو علیحدہ کر کے فرمائے گا: اے علما کے گروہ! میں تمہیں جانتا ہوں، اسی لیے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا، اور تمہیں اس لیے علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب میں مبتلا کروں۔ جاؤ! میں نے تمہیں بخش دیا۔'"
(جامع بیان العلم و فضلہ، حدیث: 211، صفحہ: 69)
علم اور عمل: دونوں لازم و ملزوم
حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
"اطْلُبُوا الْعِلْمَ طَلَبًا لَا یَضُرُّ بِالْعِبَادَةِ، وَاعْبُدُوا اللّٰہَ عِبَادَةً لَا تَضُرُّ بِالْعِلْمِ۔
ترجمہ: "علم کو اس طرح حاصل کرو کہ عبادت کو نقصان نہ دے، اور عبادت اس طرح کرو کہ علم کو نقصان نہ ہو۔"
(منہاج العابدین، پہلا باب، صفحہ: 38)
علم و عبادت دونوں ضروری ہیں، مگر پہلے علم حاصل کرنا ضروری ہے، کیونکہ علم عبادت کی بنیاد اور اس کا رہنما ہے۔ اس کے بغیر عبادت میں خامیاں رہ جاتی ہیں۔
ہمیں پہلے اپنے ظاہری معاملات کے علم حاصل کرنے چاہییں، پھر اپنی عبادت کو درست کرنے کے لیے اپنے باطن کی طرف توجہ دینی چاہیے۔
لیکن یاد رکھیں! علم وہی چیز ہے جسے جن لوگوں نے دل میں بسایا اور عمل کی طرف بڑھے، وہی کامیاب ہوئے۔
لیکن جو لوگ علم کو صرف دماغ تک محدود رکھ کر عمل سے غافل ہوئے، وہ آخرت کی خرابی میں مبتلا ہو گئے۔
علم و عمل کی اہمیت پر کچھ اقوال
1. قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: "نَوْمُ الْعَالِمِ عِبَادَةٌ، وَنَفَسُهُ تَسْبِیحٌ۔"
ترجمہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ"عالم کی نیند عبادت اور اس کا سانس لینا تسبیح ہے۔"
(قوت القلوب، فصل 24، صفحہ 406)
2. قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: "فَقِیہٌ وَاحِدٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّیْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ۔"
ترجمہ : حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "ایک فقیہ عالم شیطان پر ہزار عابدوں سے بھاری ہے"
(قوت القلوب، فصل 24، صفحہ 406)
3. قال عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ: "اجْلِسُوا بِنَا نُؤْمِنْ سَاعَةً۔"
ترجمہ: "ہمارے پاس بیٹھو تاکہ ہم کچھ دیر ایمان کی باتیں کریں۔"
(قوت القلوب، فصل 31، صفحہ 649)
4. قال احمد بن علی رحمہ اللہ: "خَیْرُ الْأَحْوَالِ مَا كَانَ مُتَّصِلًا بِالْعِلْمِ۔"
ترجمہ: "سب سے بہتر حالت وہ ہے جو علم سے ملی ہوئی ہو۔"
5. قال ابو محمد سہل رحمہ اللہ: "الْعِلْمُ كُلُّهُ دُنْیَا، وَالْآخِرَةُ الْعَمَلُ بِهِ۔"
ترجمہ: "علم سارے کا سارا دنیا ہے، اور آخرت اس پر عمل کرنے کا نام ہے۔"
(قوت القلوب، فصل 31، صفحہ 756)
خلاصہ: علم اور عمل میں توازن ضروری ہے
پیاری اسلامی بہنوں!
ہمیں معلوم ہوا کہ عمل کے بغیر علم کچھ بھی نہیں، کیونکہ دنیا اہلِ آخرت کے نزدیک کچھ بھی نہیں۔
اگر ہم صرف دوسروں کو وعظ و نصیحت کرتے رہیں اور خود کو نظر انداز کر دیں، تو ایسا نہ ہو کہ سب کو بچاتے بچاتے خود گہرائی میں جا گریں۔
اللہ عزوجل ہمیں اس مدنی مقصد کو ہر دم دل میں بسائے رکھنے اور اس کے مطابق دینی کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
کہ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے، ان شاء اللہ عزوجل!
اپنی اصلاح کے لیے پیرو مرشد کے عطا کردہ نیک اعمال کے رسالے کو مضبوطی سے تھام لیجیے، پھر دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی طرف قدم بڑھائیں۔
اللہ عزوجل ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے،آمین یا رب العالمین!
ایک دن مرنا ہے، آخر موت ہے
کر لے جو کرنا ہے، آخر موت ہے
حرفِ آخر
ہماری تنہائی ہی ہماری حقیقت ہے، اور ہر حقیقت کبھی نہ کبھی کھلنی ہے۔
اس حقیقت کو کھلنے سے پہلے ہمیں خود کو درست کر لینا چاہیے۔
اس کے لیے علم حاصل کرنا ضروری ہے، کیونکہ علم انسان کو برائیوں سے نکال کر خوبیوں کا خوگر بنا دیتا ہے۔
صدر الشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "علم ایسی چیز نہیں جس کی فضیلت بیان کرنے کی حاجت ہو، ساری دنیا جانتی ہے کہ علم بہت بہتر چیز ہے۔ اس کا حاصل کرنا بلندی کی علامت ہے، اسی سے دنیا و آخرت بہتر ہو جاتی ہے۔"
رَبِّ زِدْنِی عِلْمًا نَافِعًا، آمِیْن یَا رَبَّ الْعٰلَمِیْن!