تمباکو ایک مہلک زہر
کتبہ:
محمد مناظر حسین ، کٹیہار ، بہار (02/شوال/1446)
آج کل شاید ہی کوئی مارکیٹ ہو جہاں تمباکو دستیاب نہ ہو۔ یہ انسانی صحت کے لیے نہ صرف نقصان دہ ہے بلکہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ پیکٹ پر درج وارننگ کوئی محض افواہ نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد تمباکو کے سبب موت کے دہانے پر پہنچ جاتے ہیں۔ یہ ایسی لعنت ہے کہ ایک بار اس کی لت لگ جائے تو چھوٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔ بدقسمتی سے، یہ اتنی عام ہو چکی ہے کہ اس پر مکمل پابندی لگانا ناممکن سا لگتا ہے۔ آج ہم اسی موضوع پر تفصیل سے بات کریں گے۔
تمباکو کا استعمال
تمباکو کو مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ گٹکا کھانے کی عادت لگانے کے لیے الگ سے تمباکو کے پیکٹ دیے جاتے ہیں، پان میں بھی تمباکو شامل کیا جاتا ہے، جبکہ بیڑی اور سگریٹ میں تو یہ بنیادی جز ہوتا ہے۔ کچھ لوگ خالص تمباکو کو چونا ملا کر استعمال کرتے ہیں۔ کئی افراد ان تمام طریقوں میں مبتلا ہیں، اور لاکھ سمجھانے کے باوجود کسی کی سننے کو تیار نہیں ہوتے۔
آخر تمباکو میں کیا ہے؟
تمباکو میں قدرتی نکوٹین موجود ہوتی ہے، جو دماغ میں ڈوپامین کے اخراج کو تیز کرتی ہے، جس سے خوشی اور سکون کا احساس ہوتا ہے۔ ساتھ ہی یہ دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں اضافہ کرتی ہے، جس سے وقتی طور پر انسان چوکنا محسوس کرتا ہے۔ لیکن ایک بار اس کا استعمال شروع ہو جائے تو اس کی طلب مسلسل بڑھنے لگتی ہے۔
تمباکو کے نقصانات
عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے مطابق، ہر سال تقریباً 80 لاکھ افراد تمباکو کے استعمال سے ہلاک ہوتے ہیں، جن میں سے 70 لاکھ براہِ راست تمباکو کے استعمال سے اور باقی اس کے دھوئیں کے مضر اثرات کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔ (UN News)
امیرِ اہلِ سنت فرماتے ہیں: "سگریٹ نوشی بہت نقصان دہ ہے۔ اس سے ٹی بی ہو سکتی ہے، اور سگریٹ پینے والوں کو بڑھاپے میں شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سگریٹ کے قریب بھی نہیں جانا چاہیے۔"
(امیرِ اہلِ سنت کے 113 ارشادات، صفحہ: 9)
ایک نوجوان، جس کی عمر تقریباً 25 سال تھی، شادی کے بعد روزگار کے لیے بیرونِ ملک گیا۔ کام کے دوران اچانک بیمار ہو کر اسپتال میں داخل ہوا، معلوم ہوا کہ اس کے جگر میں سوراخ ہو چکا ہے، اور اس کی وجہ گٹکا بتائی گئی۔ آپریشن ناکام رہا، اور وہ غریب آدمی دوبارہ علاج نہیں کروا سکا، بالآخر اس کی موت واقع ہو گئی۔ اسی طرح ایک گٹکا خور کسی کمپنی میں سیکیورٹی گارڈ کی حیثیت سے تھا، وہ بھی گٹکا کھانے کی عادت کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
نتیجہ
یہ واضح ہوتا ہے کہ تمباکو ایک ایسی لعنت ہے جس کی لت ایک بار لگ جائے تو چھوٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔ کمپنیاں اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے اپنے مصنوعات میں تمباکو شامل کرتی ہیں تاکہ لوگ اس کے عادی ہو جائیں۔ گٹکا چبانے والے عام طور پر اپنا منہ مکمل طور پر کھولنے کے قابل نہیں رہتے، جبکہ بیڑی اور سگریٹ پھیپھڑوں کے کینسر، سانس کی بیماریوں، اور دیگر مہلک امراض کا سبب بنتے ہیں۔ گٹکا اور نسوار کے استعمال سے منہ اور گلے کا کینسر لاحق ہو سکتا ہے۔
سب سے افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ چیزیں فری میں نہیں ملتیں، بلکہ پیسے خرچ کرنے پڑتے ہیں اور لوگ اپنی جیب سے پیسے دے کر اپنی موت خرید رہے ہیں! اللہ عزّوجل ہمارے نوجوانوں کو عقلِ سلیم عطا فرمائے اور اس لعنت سے محفوظ رکھے۔ آمین